جولیس سیزر
جولیس سیزر | |
---|---|
(لاطینی میں: Gaius Julius Caesar)،(لاطینی میں: Divus Julius) | |
![]() |
|
مناصب | |
قدیم رومی سینیٹر | |
اختتام منصب 44 ق.م |
|
رومی کونسل (5 ) | |
برسر عہدہ 44 ق.م – 44 ق.م |
|
رومی کونسل (4 ) | |
برسر عہدہ 45 ق.م – 45 ق.م |
|
رومی کونسل (3 ) | |
برسر عہدہ 46 ق.م – 46 ق.م |
|
رومی کونسل (2 ) | |
برسر عہدہ 48 ق.م – 48 ق.م |
|
رومی گورنر (2 ) | |
برسر عہدہ 58 ق.م – 49 ق.م |
|
در | سیسالپائن گول |
رومی کونسل (1 ) | |
برسر عہدہ 59 ق.م – 59 ق.م |
|
رومی گورنر (1 ) | |
برسر عہدہ 61 ق.م – 60 ق.م |
|
در | ہسپانیا بعید |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | جولائی 100 ق م روم |
وفات | 15 مارچ 44 ق م |
وجہ وفات | خون بہنا |
قاتل | بروٹس |
طرز وفات | قتل |
رہائش | روم |
شہریت | قدیم روم |
مذہب | قدیم روم میں مذہب |
ساتھی | قلوپطرہ سرویلیا |
اولاد | جولیا، سیزاریئن، آگسٹس |
خاندان | جولیو کلاڈیوی خاندان |
عملی زندگی | |
پیشہ | یاداشت نگار، حاکم، شاعر، سیاست دان، عسکری قائد، مصنف، مورخ |
مادری زبان | لاطینی زبان |
پیشہ ورانہ زبان | لاطینی زبان، قدیم یونانی |
عسکری خدمات | |
" | |
جولیس سیزر (Julius Caesar) (پیدائش جولائی 100 قبل مسیح، وفات 15 مارچ 44 قبل مسیح) رومی سلطنت کا ایک فوجی جرنیل اور حکمران تھا جس نے رومی سلطنت کو اتنی توسیع دی کہ یہ افریقا سے لے کر یورپ تک پھیل گئی۔
وہ سکندر اعظم سے بے حد متاثر تھا اور اس سے بڑھ کر فاتح عالم بننا چاہتا تھا تاہم دنیا فتح کرنے میں سکندر اعظم کی ہمسری نہ کرسکا۔ سکندر اعظم کی طرح جولیس سیزر بھی پیدائشی طور پر مرگی کا مریض تھا۔ وہ دورے کی حالت میں سر دربار بے ہوش ہوجاتا۔
اس نے حریف جرنیل پومپی کو شکست دی اور اسکندریہ میں اسے قتل کر دیا گیا۔
جب اس نے مصر فتح کیا تو وہاں کی ملکہ قلوپطرہ کی زلفوں کا اسیر ہو گیا اور کافی عرصہ وہاں مقیم رہا۔ مصر سے واپسی پر سیزر نے سربراہ مملکت کے طور پر روم کے امور سنبھالے اور شاید وہی دنیا کا پہلا جرنیل بادشاہ تھا۔
ایک طرف تو سلطنت روم کی کونسل نے سیزر کو اٹلی کے علاوہ سبھی ملکوں کا بادشاہ بنانا طے کرکے اس کے تخت پر بیٹھنے کی تاریخ مقرر کر لی دوسری طرف اس کے ساتھی مارکوس جونیئس بروٹس نے دیگر کے ساتھ مل کر اس کے قتل کی سازش شروع کردی۔ ان لوگوں کا کہنا تھا کہ سیزر کو بادشاہ بننے کا کوئی حق نہیں کیونکہ بادشاہ بننا روم کے قانون کے خلاف ہے۔ اس سے صرف سیزر ہی روم کے سیاہ و سفید کا مالک بن جاتا۔
15 مارچ 44 قبل مسیح میں اسے سر دربار قتل کر دیا گیا۔ قاتلوں کا سربراہ بروٹس تھا۔ سیزر نے قاتلانہ حملے میں اپنے ساتھی کی شرکت دیکھی تو کہا کہ بروٹس تم بھی؟ پھر تو سیزر کو ضرور مر جانا چاہیے۔
سیزر کو قتل کر کے قاتلوں نے اس کے خون میں ہاتھ دھوئے اور آزادی کے نعرے لگائے۔
سیزر کے قتل کے نتیجے میں روم میں خانہ جنگی شروع ہو گئی جس میں بروٹس کے تمام ساتھی مارے گئے جبکہ اس نے خود کشی کرلی۔
